کورونا وائرس(Covid 19) پر بہت جلد منظر عام پر آنے والی قوم ناخدا کی اولین تصنیف کا مختصراً تعارف

0
1794

تبصرہ نگار : امژو زون ٹیم

ناخدا برادری کے مایۂِ ناز فرزند اور اس کے مشہور و معروف محقق اور مصنف و مؤلف محترم جناب مولانا عبدالقادر بن إسماعيل فیضان باقوی ،ساکن جامعہ آباد تینگن گنڈی بھٹکل اور امام و خطیب جامع مسجد محمد عشیر علی سلیمان المزروعی ، ابو ظبی ، متحدہ عرب امارات کی ساڑھے چار سو سے زائد صفحات کی کورونا وائرس کووڈ 19 پر تصنیف کی جانے والی ایک اولین تصنیف بنام ” عالمی وباء کورونا اور طاعون ….. عذاب یا رحمت ….. ” بہت جلد منظر عام پر آنے والی ہے .

اس تصنیف میں مصنف نے بنی اسرائیل کے زمانہ سے چلی آرہی طاعونی وباء کو سامنے رکھتے ہوئے آیات ، احادیث اور اقوال علماء واطباء کی روشنی میں اس سے مشابہ عالمی کورونا وباء کووڈ 19 پر سیر حاصل بحث کی ہے .

اس میں آپ کورونا وباء پر پوری تحقیق ، لاک ڈاؤن کے ایام میں اجتماعی دوری کا خیال رکھتے ہوئے جماعت سے نماز پڑھنے ، کورونا سے وفات شدگان کے کفنانے دفنانے کے احکام ، طاعون اور کورونا کے مریض کے پاس جا کر اس کی عیادت کے آداب و دعائیں اور دیگر بہت سارے مسائل کو آیات ، احادیث اور أقوال علماء کی روشنی میں تفصیلاً پڑھ پائیں گے .

آپ نے اس تصنیف میں تقریباً نو ماہ کا عرصہ پوری یکسوئی اور تندہی سے صرف کیا ہے جس کا اندازہ انشاء اللہ ہر قاری اس کتاب کے بغور مطالعہ کے بعد بآسانی لگا سکے گا .

موصوف کی یہ تازہ ترین تصنیف ان کی سابقہ چار تصنیفات میں سے ایک اہم اور پہلی ضخیم تصنیف فیضان الفقہ کے تقریباً ہم پلہ ہے کیونکہ وہ بھی 456/صفحات پر مشتمل ہے ، البتہ آپ کی سب سے ضخیم تصنیف فیضان الحج ہے جو 740/صفحات پر مشتمل ہے

اس تصنیف میں کورونا وائرس سے متعلق مختلف موضوعات پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے ، جیسے کورونا سے وفات پانے والا طاعون سے وفات پانے والے کی طرح ان شاء اللہ شہید میں شمار ہوگا ، طاعون کی طرح اپنا اور دوسروں کا خیال رکھتے ہوئے کورونا کووڈ انیس پھیلی ہوئی جگہ میں نہ جانا ، اور نہ ہی کورونا واقع شدہ جگہ سے کسی دوسری جگہ سفر کرنا ، طاعون کی طرح کورونا کا مچھروں اور ناک کے نتھنوں کے ذریعہ پھیلنا ، طاعون کی طرح کورونا کے مریض کا سخت تکلیف میں مبتلاء ہونا ، اس کی علامات میں ابکائی غشی اور پیٹ میں سخت درد ہونا ، وباء سے بچاؤ کے اسباب کو اختیار کرنا ، اس کے لئے دوا دارو کرنا اور کسی ضرورت کے تحت مثلاً تجارت ملازمت یا دراست کے لئے کورونا واقع شدہ جگہ میں جانا جائز ہونا وغیرہ ۔

جیسا کہ ہم اس بات کا بارہا تذکرہ کرتے آئے ہیں کہ اکیسویں صدی عیسوی قوم ناخدا کے لئے تعلیمی بیداری و ترقی کی صدی ثابت ہو رہی ہے .

اس برادری کے مختلف طلباء مختلف میدانوں میں آگے بڑھ رہے ہیں اور بعضے ان میں پی ایچ ڈی کے داخلہ امتحانات کے لئے کوشاں ہیں انشاء اللہ وہ وقت دور نہیں کہ اس برادری کی ایک معتد بہ تعداد دینی وعصری علوم میں مہارت پیدا کر کے دنیا کے مختلف میدانوں میں سرگرم نظر آئے گی جیسا کہ آج قوم کے ایک قابل ستائش فرزند نے ہمت سے کام لیتے ہوئے اپنی تصنیف کو کورونا پر لکھی جانے والی اولین تصانیف میں شامل کر لیا ہے .

اللہ سے دعا ہے کہ وہ موصوف کے علم میں خیر و برکت عطا فرمائے اور انھیں قوم کی ایک بہترین علمی شخصیت بنائے ، ان سے قوم و ملت کی خوب خدمت لے ، ان کی تازہ تصنیف کو عوام و خواص میں بھرپور مقبولیت عطا فرمائے اور اسے ان کی آخرت کے لئے باعث اجر و ثواب بنائے . آمین یا رب العالمین .

مولانا عبدالقادر بن إسماعيل فیضان باقوی

اظہارخیال کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here