سالانہ جلسہ 2019 ء مدرسہ عربیہ انجمن اصلاح المسلمین ٹونکا کاسر کوڈ ہوناور کی تفصیلی و دستاویزی رپورٹ

0
1961

مؤرخہ 3/فروری 2019 ء بروز اتوار انجمن اصلاح المسلمین ٹونکا کاسر کوڈ ہوناور کے تحت چلنے والے شبینہ مکتب کے طلباء و طالبات کے سالانہ پروگرام کی دوسری نشست بعد نماز عشاء ٹھیک دس ( 10:00) بجے بمقام احاطہ اردو پرائمری اسکول ٹونکا کاسر کوڈ مولانا الیاس ندوی جنرل سکریٹری مولانا ابو الحسن علی ندوی اسلامک اکیڈمی بھٹکل کی زیر صدارت شروع ہوئی .

اس دوسری اہم نششت کا آغاز جامع مسجد ٹونکا کاسر کوڈ کے امام و خطیب مولانا سلمان بن محمد سعود ندوی کی تلاوت کلام پاک اور طیبہ بنت ایوب کالو کی نعت پاک سے سراج الدین سراج یعنی سراج بن احمد بنگالی کی نظامت میں ہوا .

بعد ازاں مہمانان خصوصی کو اسٹیج پر مدعو کرتے ہوئے سب سے پہلے جلسہ ہذا کے صدر مولانا الیاس اور مہمانانِ خصوصی مولانا نعمت اللہ عسکری ندوی ، امام و خطیب جامع مسجد مخدوم کالونی بھٹکل ، مولانا محمد سعود ندوی بنگالی مہتمم مدرسہ عربیہ تعلیم القرآن تینگن گنڈی کو اسٹیج پر تشریف لانے کی دعوت دی گئی اسی طرح دیگر مہمانان میں جناب اقبال بنگالی جنرل سیکریٹری مرکزی جماعت المسلمین تینگن گنڈی ، جناب ابو صالح بابا صاحب ملا صدر ناخدا ایجوکیشن سوسائٹی و سابق صدر ونلی کمٹہ ، محمد مراد حسین قاضی ، صدر جماعت المسلمین ٹونکا کاسر کوڈ ، سید عبد الستار بن سید احمد نائب صدر جماعت المسلمین ٹونکا ، عبدالعظيم عمر باپو صاحب ، سکریٹری جماعت المسلمین ٹونکا کاسر کوڈ ، محمد اسماعیل ہنیر کار رکن منڈل پنچایت کاسر کوڈ ، عبد الغفور بن عبدالقادر کیوکا اور حسن محمود پانی بڑو سکریٹری جماعت المسلمین روشن محلہ ، کو بھی اسٹیج پر تشریف رکھنے کی دعوت دی گئی .

مہمانوں کو اسٹیج پر مدعو کرنے کے بعد مولانا سلمان بن محمد سعود ندوی نے مہمانانِ خصوصی کا استقبال کرتے ہوئے ان کا تعارف پیش کیا اور دیگر مہمانوں کا جناب اسحاق صاحب نے .

اس کے بعد عبد السمیع اور محمد افنان نے بڑے ہی پیارے انداز میں نظم پیش کی اور اس کے بعد الفیہ ابراہیم بڈھے نے نعت اور ارسلان نے حمد پیش کی . اس کے بعد دینی تعلیم کی اہمیت پر ایک بہترین مکالمہ پیش کیا گیا .

اس کے بعدمولانا ابو الحسن علی ندوی اسلامک اکیڈمی بھٹکل کے اسلامیات کے نتائج اور مدرسہ عربیہ انجمن اصلاح المسلمین ٹونکا کاسر کوڑ کے نتائج کا اعلان کیا گیا .

اس کے بعد صدر جلسہ مولانا الیاس ندوی کی پر اثر تقریر ہوئی مولانا نے حمد و صلوۃ کے بعد فرمایا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آج جو دینی تڑپ اور طلب ہے وہ کچھ مدت بعد شاید اس طرح نہ رہے جس طرح آج ہے لیکن اللہ کا شکر ہے کہ آج ہم گناہ کو گناہ سمجھ رہے ہیں لیکن ایک زمانہ ایسا آئے گا جس میں گناہ کو گناہ نہیں سمجھا جائے گا اور وہ زمانہ امریکا اور یورپ میں آج آچکا ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ یہاں بھی آ جائے کیونکہ اس کے لئے دشمن طاقتیں بہت کوششیں کر رہی ہیں یہی وجہ ہے کہ پہلے زمانہ میں بے دینی کی باتیں بے دین گھروں سے سننے کو ملتی تھیں اور آج بے دینی کی باتیں دین دارگھروں میں ہوتی ہیں اور مزید کہا کہ ایک زمانہ میں ہمارے یہاں بے حیائی اور بے شرمی کی باتیں ہوتی تھیں لیکن آج شرک و کفر اور دین کے منافی باتیں ہوتی ہیں اسی طرح اسکول میں پڑھنے والے طلباء کے اخلاق خراب ہوتے تھے لیکن آج ان کا ایمان خراب ہو رہا ہے .

اس کے بعد قیامت کی مختلف نشانیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان میں سے ایک نشانی یہ بھی ہے کہ آدمی صبح کو مؤمن اور شام کو کافر ہو جائے گا اور شام کا کافر صبح کو مؤمن بن جائے گا جس کا سمجھنا پہلے زمانہ میں مشکل رہا ہو لیکن آج کوئی مشکل نہیں کیونکہ بچے صبح اسکول جاتے ہیں تو دعا میں ان کی پراتنا پڑھ کر کفر کی حالت میں ہوتے ہیں اور شام کو نورانی قاعدہ اور قرآن پڑھ کر ایمان کی حالت پر لوٹتے ہیں اور کہا کہ اللہ کو شرک بالکل پسند نہیں ہے لہذا اگر بچہ جہنم میں جانے کے اعمال کرے گا تو سب سے پہلے اس کا ذریعہ بننے والے والدین کو جہنم میں ڈالا جائے گا .

اس کے بعد ایمان ساز اور ایمان سوز مختلف واقعات کی روشنی میں دینی تعلیم کے حصول پر بہت زیادہ زور دیا اور اپنے ایمان کو بچانے کی تاکید فرمائی اور ایمان کے بچاؤ کی فکر کرنے کی ترغیب دی اور موبائل کے برے اثرات سے خود کے ساتھ اپنی اولاد کو بھی بچانے کی ترغیب دی اور اس کے لئے بچوں کی صحیح تربیت پر توجہ دینے اور بچوں کو دینی مکتب بھیجنے کو لازمی قرار دیا .

اخیر میں بچوں کے پروگرام کو سراہتے ہوئے دعا پر اپنی بات ختم کی .

مولانا الیاس کی تقریر کے بعد مولوی سلمان نے نعت پیش کی اس کے بعد افلاح بنت عبداللہ قاضی نے ایک نعت اور رونق اور اس کے ساتھیوں نے علامہ اقبال کی نظم یا رب دل مسلم پر ایک بہترین ایکشن سونگ پیش کر کے سامعین و سامعات کو خوش کر دیا .

بعد ازاں اس جلسہ کے مہمان خصوصی مولانا نعمت اللہ عسکری کا خطاب ہوا موصوف نے سب سے پہلے اس پروگرام کے انعقاد کے مقصد کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے پروگراموں کے انعقاد کا مقصد ان کو سننے کے بعد اپنی زندگیوں میں تبدیلی لانا اور پاکیزہ زندگی گذارنے کی فکر کرنا ہوتا ہے .
اس کے بعد اولاد کو جہنم سے بچانے پر زور دیا اور اعمال کو بجا لانے کی ترغیب دی اور اس کے لئے اپنے بچوں کو دینی مدارس میں داخل کروانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس دور میں نظام تعلیم بدل گیا ہے اور دینی تعلیم حاصل کرنے والے طلباء بھی دنیوی میدانوں میں آگے بڑھ رہے ہیں لہذا ہم کو دینی طلباء کو حقیر سمجھنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے .

بعد ازاں حفظ قرآن پر لوگوں کی توجہ مبذول کرائی اور اس کے لئے محنت اور دعا کرنے کی ترغیب دی اور دعا کرتے ہوئے اپنی نشست گاہ پر تشریف لے گئے ۔

مولانا نعمت اللہ عسکری کے معاً بعد جماعت المسلمین تینگن گنڈی کے سکریٹری جناب اقبال بنگالی نے اپنے مختصراً تاثرات پیش کرتے ہوئے سب سے پہلے جماعت المسلمین ٹونکا کے ذمہ داران و اراکین انتظا میہ کو ان کے ہر سال دینی پروگرام کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے اسے ایک مستحسن عمل قرار دیا اور ذمہ داران کے ان پروگراموں کے انعقاد کے مقاصد کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اصل مقصد زندگی کے مقصد کو صحیح معنی میں سمجھنا اور اس کو اسلام کے مطابق گذارنے کی فکر ہمارے اندر پیدا کرنا ہے اور صدر جلسہ مولانا الیاس اور مہمان خصوصی مولانا نعمت اللہ عسکری کی بہترین نصیحتوں پر عمل کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے اپنی بات ختم کی .

سکریٹری جماعت المسلمین تینگن گنڈی کے تاثرات کے بعد مہمانانِ خصوصی کی خدمت میں مومینٹو پیش کئے گئے .

موصوف کے تاثرات کے بعد محمد عاصم بن شمعون بڈھے نے ایک تقریر ، آفرین و رفیدہ نے ایک نعت اور محمد سہیل بن إسماعيل باپو صاحب نے ایک نظم پیش کی .

ان کے بعد بشری بنت حسن بڈھے اور انکی رفیقات نے پردہ کی اہمیت پر ایک بہترین مکالمہ پیش کیا .

بعد ازاں محمد ذیشان بن محمد مصدق پانی بڑو نے ایک حمد ، اناز بنت ناصر کھروری نے ایک نظم ، محمد صادق بن ساجد شیخ اور ان کے رفقاء نے ایک نعت ، صائمہ بنت محمد الیاس شیخ نے دعا اور بشری بنت حسن بڈھے نے ایک بہترین نعت پیش کی .

بعد ازاں مہمان خصوصی مولانا محمد
سعود ندوی کا خطاب ہوا. موصوف نے اولا مدرسہ کے عہدیداران و اراکین اور اساتذہ اسی طرح پروگرام پیش کرنے والے بچوں اور ان کے والدین کو مبارکباد پیش کی.

اس کے بعد اللہ سے ڈر کر زندگی گذارتے ہوئے ارکان اسلام توحید نماز روزہ زکوۃ اور حج کی ادائیگی کے ساتھ ایمان کی حالت میں موت واقع ہونے کی کوشش کرنے پر زور دیا اور اور اس کے لئے تقوی کی صفت پیدا کرنے کی ترغیب دی خصوصاً تنہائی میں برائیوں سے خصوصی طور پر اجتناب کرنے کی ترغیب دی اور اگر کوئی گناہ ہو بھی جائے تو اس کے بعد نیکیوں کو بجا لانے پر زور دیا تا کہ ہم دلوں کے سخت بن جانے سے اپنی حفاظت کر سکیں

اور پردہ کی پابندی اور اپنے بچوں کو دینی تعلیم دلانے اور کچھ بچوں کو خصوصی طور پر دینی تعلیم سے آراستہ کرنے پر زور دیا تاکہ وہ بعد میں قوم کی دینی خدمت کر سکیں ۔ اور دعائیہ کلمات پر اپنی بات ختم کی ۔

موصوف کے تاثرات کے بعد ناظم جلسہ سراج الدین سراج نے نعت پیش کی . اور نعت کے بعد بچیوں کا دل موہ لینے والا حمدیہ ایکشن سونگ پیش کیا گیا جس کو حاضرین جلسہ نے بہت پسند کیا . اس کے بعد ذکی اور انکے رفقاء نے سود کی حرمت پر ایک بہترین مکالمہ پیش کیا. اس کے بعد النجاح کمیٹی کے رکن حنیف صاحب نے نعت پیش کی . إن کی نعت کے بعد چند حضرات کی خدمت میں مومینٹو پیش کئے گئے . اور کلمات تشکر جناب اسحاق صاحب نے ادا کئے . اور مولانا محمد سعود ندوی نے دعا فرمائی اور اخیر میں لکی ٹوکنوں کا ڈرا کرکے انعامات تقسیم کئے گئے اور جلسہ کے اختتام کا اعلان کیا گیا . الحمد للہ سال گذشتہ کے مقابلہ میں امسال کا جلسہ مجموعی اعتبار سے بہت کامیاب رہا .

اظہارخیال کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here