عطار محلہ تینگن گنڈی میں سب سے پہلے اردو میں ایم اے کرنے والے ہونہار طالب علم کا مختصراً تعارف

0
1871

عطار محلہ تینگن گنڈی ، جنوبی ہندوستان کی ریاست کرناٹکا کے شہر بھٹکل کا وہ علاقہ ہے جو تقریباً تیس سال قبل بیسویں صدی عیسوی کے اواخر میں آباد ہوا یہ اصلاً تینگن گنڈی ہی کے باشندے ہیں جو آبادی میں اضافہ کے ساتھ ساتھ وہاں پر جگہ کی تنگ دامانی کو محسوس کرتے ہوئے آہستہ آہستہ اس علاقہ میں آکر بسنے لگے .

اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ تینگن گنڈی کے پورے مسلم علاقہ کی زمین چھ ساتھ بار بردار بادبانی جہازوں کے مالکان کی تھی اور اس وقت ان میں آپسی محبت اور اتفاق و اتحاد کے ساتھ ایک دوسرے پر ایسا اعتماد تھا کہ جو لوگ ان کے جہازوں پر عمال کی حیثیت سے ملازمت کرتے تھے تو انھیں انکے مالکان اپنی زمینوں پر ان کی سکونت کے لئے مکانات تعمیر کرنے کی بھی اجازت دیتے تھے .

جب آمد و رفت کے ذرائع نے ترقی کی تو آہستہ آہستہ ان کا آبائی پیشہ ماہی گیری میں تبدیل ہوتا گیا تو ان کے بعد کی نسلوں میں اپنی ذاتی زمینوں پر مکانات تعمیر کرنے کا رجحان بڑھتا چلا گیا ، چونکہ تینگن گنڈی کے مسلم علاقہ میں مزید جگہ نہیں تھی تو لوگ وہاں سے ایک کلو میٹر کی دوری پر آکر اپنی ذاتی زمینوں پر بسنے لگے اور دیکھتے ہی دیکھتے وہاں پر عبدالرحیم نامی ایک مسجد کی بنیاد ڈالی گئی تو یہ علاقہ ” عطار محلہ ” کے نام سے مشہور و معروف ہوگیا

اسی علاقہ کے ایک طالب علم جناب عبد الفتاح بن محمد باپو صاحب بھی ہیں جن کی پیدائش 30/جون 1992 میں ہوئی . آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم گورنمنٹ ہائر پرائمری اردو اسکول تینگن گنڈی میں ساتویں تک حاصل کر کے سنہ 2005 میں وہاں سے فراغت حاصل کی . پھر آٹھویں درجہ کے لئے اپنا داخلہ اسلامیہ اینگلو اردو ہائی اسکول بھٹکل میں لیا اور میٹرک یعنی ایس ایس ایل سی (SSLC) کا امتحان سنہ 2008 ء میں سکینڈ ڈویژن سے پاس کیا اور %53.76 فیصد نمبرات حاصل کئے .

اس کے بعد پی یو کالج کی تعلیم انجمن پری یونیورسٹی کالج انجمن آباد بھٹکل میں حاصل کی اور سنہ 2012 ء میں اس کے فائنل میں تھرڈ ڈویژن سے کامیابی حاصل کی اور %46 فیصد نمبرات حاصل کئے .

بعد ازاں اعلیٰ تعلیم کے لئے انجمن ڈگری کالج بھٹکل میں داخلہ لیا اور سنہ 2015 ء میں بی اے (BA) کا فائنل امتحانات میں فرسٹ ڈویژن سے کامیابی حاصل کی اور ٪64.25 فیصد نمبرات حاصل کئے  .

بی اے (BA) کے بعد آپ نے بی ایڈ (B.Ed) کے لئے انجمن کالج آف ایجوکیشن بھٹکل میں داخلہ لیا اور سنہ 2018 ء میں اس کے فائنل امتحانات میں ٪81.37 فیصد سے امتیازی کامیابی حاصل کی .

بی ایڈ (B.Ed) کے بعد آپ نے پوسٹ گریجویشن کے  لئے اپنا داخلہ کووئمپو یونیورسٹی Kuvempu university میں لیا اور ماہ ستمبر 2020 ء میں اس کی شاخ سہیادری کالج شموگہ Sahydri college Shimoga میں اردو ایم اے کے آخری سمسٹر میں %84 فیصد سے اور اس کے کُل چاروں سمسٹرز کے aggregate یعنی مجموعی تناسب کے اعتبار سے ٪80.76 فیصد سے نمایاں کامیابی حاصل کی .

جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ کووڈ انیس کی وجہ سے بہت سارے اہم اہم پروگرامات بھی ملتوی کیے گئے تھے لہذا موصوف کی یونیورسٹی کا کونوکیشن (Convacation) یعنی یونیورسٹی کے شرکاء کے اجتماع کا پروگرام بھی ملتوی کیا گیا تھا جو بعد میں مؤرخہ 16/جون 2022 ء بروز جمعرات منعقد کیا گیا جس میں آپ نے تین گولڈ میڈل حاصل کئے .

مذکورہ پروگرام سال میں ایک مرتبہ ہوتا ہے جس میں یونیورسٹی کے طلباء کے مابین ڈگریوں کی اسانید ، ڈگری کلاسس میں سب سے زیادہ فیصدی نمبرات حاصل کرنے والے طلباء کو رینک کی سرٹیفکیٹ اور دیگر تعلیمی سرگرمیوں میں سب سے زیادہ فیصدی نمبرات حاصل کرنے والے طلباء کو گولڈ میڈل سے نوازا جاتا ہے .

الحمد للہ موصوف نے پہلا رینک حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ تین گولڈ میڈل بھی حاصل کیے اور چوتھا عربک (Arabic) میں ایک نمبر کی کمی کے سبب حاصل نہ ہو سکا . جن کی تفصیلات درج میں بیان کی جا رہی ہیں .

پہلا پرشین یعنی فارسی کا . دوسرا ایم اے (MA) فرسٹ ایئر کا . تیسرا ایم اے کے فرسٹ اور سکینڈ ایئر کے وورل (overall) میں سب سے زیادہ فیصدی نمبرات حاصل کرنے پر میری کووئمپو (Kuvempu) یونیورسٹی کی طرف سے .

واضح رہے کہ اس پروگرام میں کرناٹکا کے گورنر تھوار چند گہلوت (Thawar chand Gehlot) بھی موجود تھے .

موصوف نے گریجویشن کے لئے بہت محنت اور کوشش کی ہے جس کا پھل انھیں دس سال بعد اپنی تعلیمی زندگی کے اس اہم اور یادگار پروگرام میں حاصل ہوا ہے جس پر وہ بےحد مسرور ہیں اور اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم کے معترف ہیں .

ماشاءاللہ موصوف قوم ناخدا کے طلباء کے لئے گریجویشن میں ایک قابل تقلید نمونہ ہیں کیونکہ انھوں نے والدین کے مشکل اوقات میں تھوڑے بہت تعاون کے ساتھ ساتھ پارٹ ٹائم خود کی اپنی ذاتی محنت کی کمائی سے اپنا پوسٹ گریجویشن نمایاں فیصدی کامیابی سے مکمل کیا ہے . ان کا کہنا ہے کہ مجھے تعلیم کی صحیح قدر و قیمت اور والدین کی قربانیوں کا حقیقی احساس جتنا اب ہوا اتنا پہلے کبھی نہیں ہوا تھا ، کاش! قوم کے دیگر طلباء میں بھی یہ احساس پیدا ہوتا تو وہ مجھ سے بھی زیادہ اپنے والدین کے قدرداں ہوتے .

موصوف کی ایک امتیازی خصوصیت یہ بھی ہے کہ انھوں نے پوسٹ گریجویشن کے دوران صرف ایک دن کے ناغہ کے علاوہ کبھی بھی کلاس کا ناغہ نہیں کیا ، حالانکہ پوسٹ گریجویشن میں طلباء اکثر وبیشتر ناغہ کرتے رہتے ہیں . آپ کی یہ خصوصیت واقعتاً قابل ستائش ہے .

آپ نے حصول تعلیم کے دوران بہت ساری دشواریوں کا سامنا کیا کیونکہ آپ ایک متوسط گھرانہ سے تعلق رکھتے تھے، لہٰذا ابتدائی تا ایس ایس ایل سی (SSLC) تک کی تعلیم اردو میڈیم سے ہوئی تو کالج میں ان کے لئے انگریزی سمجھنا مشکل ہوگیا جس کی وجہ سے انھوں نے PU کالج کے فائنل میں 3th ڈویژن سے کامیابی حاصل کی کیوں کہ انگریزی تعلیم کے یہ دونوں ابتدائی سالوں کا مرحلہ ان کے لئے بہت مشکل تھا .

فی الحال آپ اسلامیہ اینگلو اردو ہائی اسکول بھٹکل میں تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں .

موصوف کا کہنا ہے کہ وہ آج جس مقام پر کھڑے ہیں وہ ان کے والد صاحب کی محنت اور زندگی کے کٹھن مراحل میں میری بھرپور حوصلہ افزائی کا نتیجہ ہے ورنہ شاید میں کبھی بھی اس مقام پر نہیں پہونچ سکتا ، کیونکہ میں نے پی یو سی کی تعلیم کے دوران اپنے تعلیمی سلسلہ کو منقطع کرنے کا ارادہ کیا تھا لیکن میرے والد صاحب نے ایک ہی جملہ کی رٹ لگائی تھی کہ کچھ بھی ہوجائے میں تجھے اسکول چھوڑنے نہیں دوں گا .

موصوف نے مزید اپنے بلند عزائم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انشاءاللہ میرے تعلیم کا سلسلہ یہیں پر ختم نہیں ہوگا  بلکہ آگے بھی جاری رہے گا .

اظہارخیال کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here