مختلف فنون کے حصول میں انسانی اغلاط اور ان میں کامیابی کا راز

0
1287

از : محمد افنان بن اشرف علی اسپو ، ساکن فردوس نگر ، تینگن گنڈی

یہ ایک حقیقت ہے کہ انسان ہر لحاظ سے کامل و مکمل نہیں ہوا کرتا بلکہ مختلف پہلوؤں سے ناقص و کمزور بھی ہوا کرتا ہے کبھی جسمانی و تندرستی کے لحاظ سے تو کبھی طاقت و قوت کے لحاظ سے ، کبھی علمی لحاظ سے تو کبھی ذہنی لحاظ سے ، غرض یہ ہے کہ کوئی بھی انسان ( perfect ) یعنی کامل نہیں ہوتا .

اسی کمی کی تکمیل کے لئے وہ مختلف ہنر و فنون کو سیکھنے کی کوشش کرتا ہے اور ضرورت پڑنے پر اس تعلق سے علم بھی حاصل کرتا ہے ، لیکن یہ بھی ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ اگر وہ کوئی ہنر سیکھنا چاہے تو صرف اسے پڑھنے سے نہیں سیکھ سکتا بلکہ اسے اس میدان میں اتر کر اس ماحول کو اپنانا پڑتا ہے اور اس خوش فہمی میں مبتلا رہنے سے گریز کرنا پڑتا ہے کہ وہ اس میدان میں اترتے ہی فورًا اس ہنر کو سیکھ لے گا ۔

جیسا کہ اس بات کی وضاحت کی جا چکی ہے کہ کوئی بھی انسان ہر اعتبار سے کامل و مکمل نہیں ہوا کرتا بلکہ وہ مختلف ناحیوں سے ناتمام و ناقص بھی ہوا کرتا ہے .

لہذا یہ بات صاف اور واضح ہے کہ وہ مختلف فنون کے حصول میں غلطیاں بھی کرتا رہے گا اور انھیں عملی طور پر سیکھتا بھی رہے گا . مثلًا تیراکی ایک فن ہے اگر کوئی شخص اسے سیکھنے کے لئے لکھی ہوئی ساری کتابيں سمجھ کر پڑھ لے اور یہ کہے کہ میں نے تیراکی سیکھ لی ہے تو درحقیقت اس نے تیراکی نہیں سیکھی ہے ، کیونکہ اگر اس سے یہ کہا جائے کہ تم اس کا عملی ثبوت دریا یا سمندر میں تیر کر پیش کرو تو وہ اسے پیش کرنے سے قاصر ہوگا . چونکہ کتابوں کا مطالعہ محض علم عطا کرتا ہے جس سے اسے عمل کے لئے صحیح اور درست رہنمائی ملتی ہے ، لیکن وہ اسے عملی جامہ اسی وقت پہنا سکتا ہے جب وہ اسے سیکھنے کے لئے عملی میدان میں اترے اور اس راہ کی بار بار ہونے والی غلطیوں کی اصلاح کرتا رہے .

انسان سے کسی عمل یا ہنر کو سیکھنے کے دوران غلطیوں کا ظہور کوئی معیوب بات نہیں کیونکہ اگر اس نے وہ عمل یا ہنر پہلے کبھی کیا ہی نہیں تو ظاہر سی بات ہے کہ وہ اسے ابتدائی مراحل میں انجام دیتے وقت ضرور غلطیاں کرے گا ، اور اسی میں اس کی کامیابی کا راز پنہاں ہوگا .

اظہارخیال کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here