افسانہ بعنوان سونے کی گڑیا

0
2960

سونے کی گڑیا

از : عبدالعلیم ابو ندوی
جامعہ آباد ، تینگن گنڈی ، بھٹکل

دوپہر کے وقت فون کی گھنٹی بجتی ہے، نواب صاحب….. منہ ہی منہ میں بڑ بڑاتے ہوئے اس وقت کس کو میری یاد آئی؟ رسیور ہاتھ میں لیے ہیلو کون؟ دوسری جانب سے… میں انور، انور ! کون انور ؟، انور….. میں وہی ہوں جو کئ سال پہلے ایک ہی کمپنی میں کام کیا کرتے تھے، نواب صاحب….. ہاں ہاں، انور… لگتا ہے سمجھ گئے، نواب صاحب… پوری طرح نہیں کچھ دھندلا سا یاد آرہا ہے خیر ! آپ بتائیے فون کرنے کی کیا ضرورت آ پڑی ؟ انور……سنا ہے کہ آپ کی دختر فلاں آفس میں کام کرتی ہے، نواب صاحب…. آپ نے درست سنا ہے، اگلی بات بتائیے، انور….اتفاق سے میری بیٹی بھی اسی آفس میں کام کرتی ہے، نواب صاحب…… یہ تو بڑی ہی خوشی کی بات ہے، انور…… میری بیٹی کہہ رہی تھی کہ ابا جان نواب صاحب کی بیٹی ہمیشہ پردہ میں رہتی ہے، کبھی اپنا چہرہ ہم پیشہ لوگوں کو نہیں دکھاتی اس فیشن کے زمانہ میں بھی ایسا کیوں کرتی ہے یہ بات میرے سمجھ سے باہر ہے، نواب صاحب.. “لا حول ولا قوۃ” ایک مسلمان عورت ہو کر اتنی سی بات سمجھ میں نہیں آتی ؟مجھے تو آپ کی تربیت پر بھی ہنسی آتی ہے، میری دختر جوان ہے اس پر پردہ لازم ہے، غیر محرم مردوں سے چہرہ سمیت پورے بدن کو چھپانا لازم اور ضروری ہے ورنہ گنہگار ہوگی، یہ شریعت کا حکم ہے اور شعائر اسلام میں سے ہے، پردہ عورت کا زیور ہے، پردہ میں عورت محفوظ ہوتی ہے اور خود کو محفوظ محسوس کرتی ہے،ایک مسلمان عورت بغیر پردہ کے اچھی نہیں لگتی، گناہوں میں مبتلا رہتی ہے، بدنامی کا باعث بنتی ہے، اللہ کی رحمت سے دور ہوتی ہے، آپ بھی اپنی بیٹی کو پردہ کا پابند بنائیے، اس کو گناہوں سے بچائئے، اس سے پہلے کہ وہ آپ کو اور دین اسلام کو بدنام کرے اس کی فکر کیجئے، اللہ کے احکامات کا پابند بنائئے، اللہ کے رسول صل اللہ علیہ و سلم کی زندگی کو اور اللہ کے رسول صل اللہ علیہ و سلم کی ازواج کی زندگی کو اپنے لئے اسوہ بنانے کی تلقین کیجئے، میری بیٹی میرے لئے “سونے کی گڑیا” سی ہے میں ہرحال میں اس کی حفاظت کروں گا، انور…. شکریہ نواب صاحب آپ نے میری آنکھیں کھول دیں، وقت رہتے آپ نے گناہوں سے بچنے کی ترتیب بتادی، میں اپنی بیٹی کو محبت سے سمجھا دوں گا، نواب صاحب… اللہ آپ کو اور آپ کی بیٹی کو گناہوں سے بچانے.. آمین

اظہارخیال کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here