جنوبی ہند کی قوم ناخدا کے ناخدائی خوش گلو شاعر کا مختصراً تعارف

4
2284

ہم آپ کے سامنے شیرور کے اس ناخدائی خوش گلو شاعر کا تعارف کرنے جارہے ہیں جو اہلیان شیرور کے لئے اپنی سریلی آواز اور ناخدائی نظموں و غزلوں کی وجہ سے محتاج تعارف نہیں ہے ۔ لیکن ہم قوم ناخدا کی نئی نسل کو ان سے روشناس کرانا چاہتے ہیں تاکہ وہ ان سے متعارف ہو کر ناخدائی زبان کو فروغ دینے میں اپنا بھی کچھ کردار ادا کرنے کی کوشش کر سکے ۔

آپ کا اسم گرامی حبیب اللہ والد ماجد کا نام الحاج عبدالقادر ، کنبہ یعنی خاندان کا نام رحمان اور تخلص حبيب ہے ، واضح رہے کہ ناخدا برادری شیرور میں آپ کے والد اور دادا کا شمار پندرہویں صدی ہجری میں اکبری نامی جہاز کے ذریعہ حج بیت اللہ کا سفر کرنے والے سب سے پہلے حاجیوں میں ہوتا ہے . آپ کی پیدائش 25/اگست سنہ 1961 عیسوی کو ہاڈون کونے شیرور میں ہوئی ۔

آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم اپنے ہی علاقہ کے گورنمنٹ کنڑا اسکول ہاڈون کونے شیرور میں میٹرک تک حاصل کرکے اپنا تعلیمی سلسلہ منقطع کر دیا . میٹرک کی تعلیم کے بعد آپ نے اپنے معاش کے لئے سنہ 1981 عیسوی میں ابو ظبی کا سفر کیا اور تقریباً تین سال ملازمت کے بعد دوبارہ وطن واپس لوٹے اور سنہ 1992 تک اپنے والد صاحب کا کاروبار چلاتے رہے لیکن جب بابری مسجد کی شہادت کے بعد فسادات رونما ہوئے تو اس میں ان کے کاروبار کو بھی کافی نقصان پہنچا تو مجبوراً ان کے والد صاحب نے کاروبار بند کر دیا ، لہٰذا آپ نے سنہ 1993 عیسوی میں سعودیہ عربیہ کا سفر کیا اور دمام کی ایک میڈیکل کمپنی میں تقریباً 22/سال ملازمت کرنے کے بعد سعودیہ میں الجوب نامی مقام پر خود کا کاروبار کرنے لگے اور تاحال اسی کو سنبھالے ہوئے ہیں .

سعودیہ میں ملازمت کے دوران آپ نے وطن کے لوگوں کی اجتماعیت قائم کرنے کے لئے مسلسل دو سالہ کوشش و جد و جہد کر کے شیرور ناخدا جماعت دمام کے نام سے ایک کمیٹی مؤرخہ یکم جنوری سنہ 2007 عیسوی کو تشکیل دی جو اللہ کے فضل و کرم سے اب تک اپنے دائرہ کار میں سرگرم عمل ہے ۔

آپ کا شمار شیرور کے اولین ناخدائی شعراء میں ہوتا ہے . آپ نے اپنی شعر و شاعری کا آغاز اپنے طالب علمی کے زمانہ میں تقریباً سنہ 1975 عیسوی سے کیا تھا آپ کو شعر و شاعری سے ابتدائی تعلیم ہی سے فطری مناسبت اور گہرا شغف و تعلق رہا ہے . لہذا آپ نے ناخدائی زبان کے علاوہ اردو اور کنڑا زبان میں بھی کئی ایک نظمیں لکھی ہیں .

آپ کو فن موسیقی ، ڈرامہ سازی اور اسی طرح ناخدائی شعر و شاعری لکھنے اور گانے کے ساتھ ساتھ والی بال کے کھیل سے بھی کافی دلچسپی تھی . آپ نے دوران تعلیم اپنی کپتانی میں ڈسٹرکٹ پیمانہ پر ہائی اسکولوں کے مابین منعقد ہونے والے والی بال مقابلوں میں بھی پہلا مقام حاصل کیا ہے .

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ موصوف کی شعر و شاعری میں مزید نکھار لائے اور ان کو صحیح معنوں میں ناخدائی زبان کے فروغ میں اپنا کردار ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان سے مزید قومی خدمت لیتا رہے . آمین .

4 تبصرے

  1. Allah taala mubarak kare aur in ki shayari khoob phale phule. Nakhuda qawm ke muazziz logon se meri guzarish hai ke ham log apne bachon ko apni hi zuban sikhayen and ghar me apni hi zuban me guftagu karen. Dekhne me aaya hai ke hamare kuch log apni maadri zuban me baat karne me sharm mahsoos karte hain. Pata nahin kyun. Agar yahi haal raha anqareeb hamari apni maadri zuban khatam ho jayegi. Dua hai ke Allah taala hamare logon ko hamari maadri zuban Daldi se muhabbat aur lagaw naseeb farmaye. … Aameen.

  2. Amsozone ka shukr guzar Hun
    Jis ke zarye hamen
    Ye jaan Kar fakhr hota hai
    Ke nakhuda bhi kisi se Kam nhi
    Allah habib sahab ko aur mazeed taraqqi de

Leave a Reply to Abu aqeel جواب منسوخ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here