جنوبی ہند کی قوم ناخدا کے ناخدائی زبان میں سب سے پہلے کتابچہ لکھنے والے مصنف اور ناخدائی شاعر کا اجمالی تعارف

2
2202

ہم آپ کے سامنے شیرور کی چھتیس سالہ طویل المدت تدریسی خدمات انجام دینے والی ایک ایسی شخصیت کا تعارف کرنے جارہے ہیں جو اہلیان شیرور اورخصوصاً ناخدا برادری کے قائدین وعمائدین کےلئے محتاج تعارف نہیں ہے ۔لیکن ہم قوم ناخدا کی نئی نسل کو ان سے روشناس کرانا چاہتے ہیں تاکہ وہ ان سے متعارف ہو کر مستفید ہو سکے ۔

آپ کا اسم گرامی ابراہیم ، والد ماجد کا نام سلیمان اور خاندان کا نام مامدو ہے ۔ آپکی پیدائش یکم جولائی سن 1954 عیسوی کو جنو بی ہند کی ریاست کرناٹکا کے ضلع اڈپی کے شہر کنداپور کے علاقہ شیرور کے غوثیہ محلہ میں ہوئی ۔

آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم اپنے ہی علاقہ کے گورنمنٹ ہائر پرائمری کنڑا اسکول ہاڈون کونے شیرور میں حاصل کی اور میٹرک کی گورنمنٹ فیشرش ہائی اسکول ہاڈون کونے شیرور میں ۔اس کے بعد سن 1974 عیسوی میں کمٹہ کے جی۔ٹی۔سی۔ایم (G.T.C.M) یعنی گورنمنٹ ٹریننگ کالج فور مینس میں دو سالہ ٹیچنگ ٹریننگ کا کورس مکمل کیا ۔بعد ازاں سن 1988 عیسوی میں گنگوتری اوپن یونیورسٹی میسور میں تین سالہ بی۔اے کا کورس مکمل کیا ۔

تعلیم کی تکمیل کے بعد آپ تقریباً سات سال سن 1978 سے لے کر 1985 عیسوی تک مدنی پرائیویٹ اسکول اُلّال میں اپنی تدریسی خدمات انجام دیتے رہے ۔ اسکے بعدسن 1985 سے لیکر 1989 عیسوی تک گورنمنٹ ہائر پرائمری اسکول اورومنے ناٹیکل نزد دیرلا کٹے مینگلور میں تقریباً چار سال تک اپنی تدریسی خدمات انجام دیں ۔ اسکے بعدگورنمنٹ کی طرف سےسن 1989 عیسوی میں موصوف کا تبادلہ انہی کے وطن میں ہوا تو آپ نے سن 1989 سے لیکر سن 2000 عیسوی تک تقریباً دس سال ماڈل اسکول شیرور میں اپنی تدریسی خدمات انجام دی ۔ اسکے بعد آپکا تبادلہ گورنمنٹ اردو اسکول مگلی شیرور میں ہوا تو آپ نے وہاں پرسن 2000سے لیکرسن 2005 عیسوی تک تقریباً پانچ سال تدریسی خدمات انجام دی ۔ بعد ازاں آپکا تبادلہ گورنمنٹ کنڑا ہائی اسکول ہاڈون کونے شیرور میں ہوا تو آپ نے وہاں پرسن 2005 سے لیکر سن 2014 عیسوی تک تقریباً نو سال ابتداءاً بحیثیت اسسٹن ٹیچر پھر بحیثیتِ ایچ ۔ ایم یعنی ہیڈ ماسٹر اپنے ریٹائرمنٹ تک اسی عہدہ پر فائز رہتے ہوئے اپنی خدمات انجام دیں۔

خلاصہ کلام یہ کہ موصوف نےسن 1989سے لیکرسن 2014 عیسوی تک تقریباً پچیس سال اپنے ہی وطن کے مختلف اسکولوں میں اپنی خدمات انجام دینے کا اعزاز حاصل کیا اور بحیثیت مجموعی دسمبرسن 1978 ء سے جون 2014 ء تک کُل چھتیس سال اپنی تدریسی خدمات انجام دینے کا ۔ چھ سال پرائیویٹ اسکول میں اورتیس سال گورنمنٹ کے مختلف اسکولوں میں ۔ یہ موصوف کے لئے ایک ایسا اعزاز ہے جو پورے شیرور میں بہت ہی کم لوگوں کے نصیب میں آیا ہے ۔

آپ کی دیگر مختلف سرگرمیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ آپ گورنمنٹ ملازمت سے ریٹائرڈ یعنی سبکدوش ہونے کےبعد ناخدا ویلفیر اسوسی ایشن کے مجلسِ عاملہ کے ممبر اورسکریٹری بنے ۔ واضح رہے کہ یہ شیرور کی چھ جماعتوں کی ایک نمائندہ اسوسی ایشن ہے جو قوم اور اس کی تعلیمی ترقی کے لئے سن 2014 عیسوی میں وجود میں آئی تھی ۔اسی طرح آپ نے پرائمری اسکول ہاڈون کونے میں طلباء کی تعداد گھٹنے کے پیش نظر اس میں اضافہ کےلئے سن 2017 ء میں نوممبران پرمشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جس کے تحت پہلے سال ایک ساتھ ایل ۔کے ۔جی ( L.K.G ) اور یو۔کے۔جی (U.K.G ) کی تعلیم کا آغاز کیا گیا اور امسال سن 2018 ء میں فرسٹ اسٹنڈرڈ کی تعلیم کا آغاز بھی ہوچکا ہے ۔ موصوف فی الحال اس کمیٹی کے خزانچی ہیں ۔

موصوف کی نمایاںخصوصیات میں مریضوں کی اعانت ، ضرورت مندوں کی مدد اور ہسپتالوں کے امور میں مریضوں کا تعاون بھی شامل ہے ۔خصوصاً دل کے مریضوں کا کیونکہ موصوف منیپال ہیلتھ کارڈ کے ایجنٹ بھی ہیں ۔

خلاصہ کلام یہ کہ موصوف بحیثیت ایک سوشل ورکر شعبہ صحت و حفظان کے بہت سارے امور میں کافی دلچسپی اور اپنے ذوق وشوق کا مظاہرہ کرتے رہے ہیں ۔ کیونکہ یہ ان کے کام کا پسندیدہ شعبہ ہے ۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ انکی ان کاوشوں کو شرف قبولیت بخشے ۔ آمین ۔

موصوف کو ناخدائی زبان میں شعروشاعری اورتصنیفی کاموں کا بھی کافی شغف رہا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ موصوف کی کئی ایک ناخدائی نظمیں منظرِ عام پر آچکی ہیں ۔ اور گذشتہ سال ناخدائی زبان میں ایک چھوٹا سا کتابچہ ‘‘ چکلاتل فول ’’ کے نام سے لکھا تھا جس کا اجراءکو نکنی شاہتیا اکیڈمی کے زیر اہتمام 12/ فروری 2017 ء کو ٹاون ہال مینگلور میں ہوا تھا ۔ جس پر انکے وطن شیرور میں انکی اس قومی خدمت پرتہنیت بھی کی گئی تھی ۔ واضح رہے کہ یہ پندرہویں صدی ہجری کا ناخدائی زبان میں لکھاجانے والا سب سے پہلا کتابچہ ہے۔

اللہ سے دعا ہے کہ وہ اس کتابچہ سے قوم کو مستفید فرمائے۔ موصوف کا سایہ قوم پر تادیر قائم رکھے ۔انھیں مزید قوم کی خدمت کی توفیق دے اور ان کی خدمات کو شرف قبولیت بخشے ۔ آمین ۔

2 تبصرے

  1. JanabMhamdu Ibrahim bhai ko unki karguzari and khidmate khalq par mai mubarakbad deta hun. Ummeed hamari qaum me aise log mazeed aayenge jis se apni qaum ki rahnumayi hogi. Is mouqe par mai tamam ahle nakhuda se guzarish karna chahunga ke hum apni madri zuban daldi ko na bhulen. Ye hamari pehchan hai and rahna chahiye. Mujhe afsos ke saath kahna padh raha hai ke hamari apni madri zuban dum tode rahi hai and hamare gharon se apni hi zuban gayab ho rahi hai. Hamare hi log apni zuban me guftagu karna aur bachon ko sikhana kamtar samajh rahe hain. Bahut se gharon me waliden jo daldi hain, magar bachon ke saath urdu me guftagu karte hain. Mujhe is baat par nihayat hi afsos hota hai. Agar yahi silsila raha to woh waqt dur nahin jab daldi zuban me guftagu karne waloe koi nahin rahenge. Hennee wagairah me koi nawjawan aisa nahin milega jo daldi zubaan janta ho. Allah hamare logon par raham farmaye. Hum ko chahiye ke apni zubaan ko tarjeeh den. Bache Urdu zuban asaani se seekh lenge. Ummeed hai ke sabhi log is baat par gaur wa fikr karenge.

Leave a Reply to muhibullah sheikji جواب منسوخ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here