قوم ناخدا کے ایک حافظ صاحب نے پانی کھینچنے والی مشین کو ٹنکی کا پانی بھرتے ہی خود بخود بند کرنے کا طریقہ اپنی کوشش و لگن سے سیکھ لیا

3
4142

یہ ایک حقیقت ہے کہ انسان بیک وقت تمام چیزوں کا علم حاصل کرنے میں زیادہ تر ناکام ہی رہا ہے ۔ لیکن وہ مختلف علوم وفنون کو بآسانی حاصل کرتا رہا ہے اوران میں کامیابی سے ہمکنار بھی ہوتا رہا ہے ۔

امسال سن 2018 ء کے  ماہ جولائی میں قوم ناخدا کے ایک حافظ صاحب محترم جناب حافظ جمال حسین بن آدم صاحب کاوا ساکن جامعہ آباد تینگن گنڈی اورامام وخطیب جامع مسجد گڈکاگل ، کمٹہ  نے برقی کے فن میں مہارت حاصل کرکے پانی کھیچنے والی مشین کو ٹنکی میں پانی بھرتے ہی خود بخود پانی کے موٹر کو  بعض برقی چیزوں کے آلات کی مدد سے بند کرنے کا طریقہ اپنی کوشش ولگن سے سیکھ کر اس طرح کے تجربہ میں کامیابی بھی حاصل کی ہے

موصوف کی یہ کامیابی قوم ناخدا کی نئی نسل کو اس بات کا پیغام دے رہی کہ وہ بھی مختلف علوم وفنون کے حصول میں اپنی دلچسپی ، محنت اور لگن کا مظاہرہ کرکے خود کوا پنے فن کا ایک کامیاب انسان بنا سکتی ہے ۔

واضح رہے کہ موصوف پچھلے کئی سالوں سے اس فن میں کام کرتے رہے ہیں ۔ آپ کا شمار قوم ناخدا کے بہترین الیکٹریشنز میں ہوتا ہے ۔ آپ گھروں میں بجلی کے نظام کو بہترین طریقہ سے نصب کرتے ہیں اور پنکھوں وغيرہ کی وائنڈنگ بھی خود اپنے  ہاتھوں ہی سے کرتے ہیں اورانویٹر کا مکمل کام بھی کرتے ہیں ۔

اللہ سے دعا ہے کہ وہ موصوف کو انکے اپنے فن میں مزید ترقی عطا فرمائے اورآ گے چل کر ان کو قوم کا ایک بہترین فنکار بنائے ۔ آمین ۔

3 تبصرے

    • ہم گنگولی کے قوم ناخدا کے محب اللہ شیخ جی کا دل کی گہرائیوں سے اس بات پر شکریہ ادا کرتے ہیں کہ وہ قوم ناخدا کے پہلے ویب سائٹ ( https://www.amsozone.com ) سے نشر ہونے والی خبروں پر قوم کے بہترین کارکردگی پیش کرنے والے افراد کی ہمارے ویب سائٹ کے ذریعہ وقتاً فوقتاً ہمت افزائی کرتےرہتے ہیں جو ایک لائق تحسین بات ہے ۔ اور قوم کے لئے ایسے ہی افراد کی اشد ضرورت ہے جو قوم کے بہترین کارکردگی پیش کرنے والے افراد کی ہمت شکنی کے بجائے ہمت افزائی کر کے انکے حوصلوں کو مزید بڑھانے کی کوشش کرتے ہوں ۔
      انشاء اللہ آپکی ہمت افزائی کا یہ عمل یقیناً قوم کے بہترین کارکردگی پیش کرنے والے افراد اور ویب سائٹ کے بانیان کو اپنے اپنے میدانوں میں مزید بڑھ چڑھ کر کام کرنے کا حوصلہ دلانے میں اپنا ایک اہم رول ادا کرے گا ۔
      اب ضرورت اس بات کی ہے کہ قوم کے دیگر افراد بھی مختلف اندازمیں اس سلسلہ میں اپنا اپنا رول ادا کرنے کی کوشش کریں ۔

Leave a Reply to amsozone جواب منسوخ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here