محسن کی احسان فراموشی ایک لمحہِ فکریہ

0
1334

رشحات قلم:مولانا محمد زبیر ندوی شیروری.

بِسْمِ اللّـٰهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْـمِ

وَالْعَادِيَاتِ ضَبْحًا (1)
ان گھوڑوں کی قسم جو ہانپتے ہوئے دوڑتے ہیں ۔

فَالْمُوْرِيَاتِ قَدْحًا (2)
پھر (پتھر پر) ٹاپ مار کر آگ جھاڑتے ہیں ۔

فَالْمُغِيْـرَاتِ صُبْحًا (3)
پھر صبح کے وقت دھاوا کرتے ہیں ۔

فَاَثَرْنَ بِهٖ نَقْعًا (4)
پھر اس وقت غبار اُڑاتے ہیں ۔

فَوَسَطْنَ بِهٖ جَمْعًا (5)
پھر اس وقت دشمنوں کی جماعت میں جا گھستے ہیں ۔

اِنَّ الْاِنْسَانَ لِرَبِّهٖ لَكَنُـوْدٌ (6)
بے شک انسان اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے ۔

وَاِنَّهٝ عَلٰى ذٰلِكَ لَشَهِيْدٌ (7)
اور بے شک وہ اس بات پر خود شاہد ہے ۔

وَاِنَّهٝ لِحُبِّ الْخَـيْـرِ لَشَدِيْدٌ (8)
اور بے شک وہ مال کی محبت میں بڑا سخت ہے ۔

اَفَلَا يَعْلَمُ اِذَا بُعْثِرَ مَا فِى الْقُبُوْرِ (9)
پس کیا وہ نہیں جانتا جب اکھاڑا جائے گا جو کچھ قبروں میں ہے ۔

وَحُصِّلَ مَا فِى الصُّدُوْرِ (10)
اور جو دلوں میں ہے وہ ظاہر کیا جائے گا ۔

اِنَّ رَبَّـهُـمْ بِـهِـمْ يَوْمَئِذٍ لَّخَبِيْرٌ (11)
بے شک ان کا رب ان سے اس دن خوب خبردار ہو گا ۔

اللہ تعالیٰ نے اس سورت کے اندر جنگی گهوڑوں کے کچھ خاص حالات و اوصاف کا ذکر فرماتے ہوئے ان کی خدمات کو شهادت میں لاکر یہ بتایا ہے کہ انسان بڑا نا شکرا ہے . کیونکہ جنگی گهوڑے جنگ کے میدان میں اپنی جان کو خطرہ میں ڈال کر کیسی کیسی سخت قربانیاں پیش کرتے ہیں اور خدمات انسانی کے لئے ہمہ وقت تیار رہتے ہوئے اشارہ کے تابع ہو کر مالک کے امور کو انجام دیتے ہیں، صرف انسان کے اس احسان پر کہ اس نے صرف اس کی خوب پرورش کرتے ہوئے اس کا مکمل خیال رکها . اس کو دانہ پانی اور گھاس و غلہ وغیرہ پیش کیا . حالانکہ وہ جانور اور اس کو کھلایا جانے والا رزق بھی خود اس کا پیدا کیا ہوا نہیں ہے بلکہ وہ اللہ کا ہے . انسان صرف اپنے مالک کے اس رزق کو اس تک پہونچانے کا ذریعہ اور واسطہ بنتا ہے تو اس کے نتیجہ میں آپ گهوڑوں کو دیکهیں گے کہ وہ اپنے مالک کے اتنے سے احسان و قربانی کو یاد رکھتے ہوئے اس کی احسان فراموشی کے بجائے اس کی فرمانبرداری میں ہمہ تن لگ جاتے ہیں اور اپنے مالک کے ادنی سے اشارہ پر اس کے حکم کے مطابق چلنے ، سفر کرنے اور جنگ وغیرہ میں اس کا ساتھ دینے کے لئے تیار رہتے ہیں اور اس راستہ میں پیش آنے والی ہر طرح کی مصیبتوں و مشقتوں کو خاطر میں نہیں لاتے ہیں .

اس کے بالمقابل اس انسان کو دیکهیں کہ جس کی پیدائش ایک حقیر قطرہ سے ہوئی ہے ، جس کو اللہ نے ہر طرح کے کاموں کی قدرت بخشی ، عقل وشعور حکمت ودانائی عطا کی اور اس کے کهانے پینے ، اٹهنے بیٹهنے یہاں تک کہ اس کی ضروریات کی تمام چیزوں کو فراہم کردیا ، مگر ان جملہ انعامات کے با وجود انسان اتنا ناشکرا ہے کہ وہ اپنے مالک حقیقی کی وفاداری میں ان گهوڑوں کی وفاداری سے بھی زیادہ گیا گذرا بن جاتا ہے حالانکہ اللہ کا فرمان ہے .

وَإِن تَعُدُّوا نِعْمَةَ اللَّهِ لَا تُحْصُوهَا ۗ إِنَّ اللَّهَ لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ (18) سورۃ النحل

یعنی اللہ تعالی نے اپنے بندوں پر آب باراں کی طرح بے پایاں احسانات وانعامات کئے ہیں اگر ان کو شمار میں لایا جائے تو شمار نہیں کیا جا سکتا . منجملہ ان میں سے کچھ یہ ہیں کہ اللہ نے ہماری ہدایت کے لئے انبیاء کا نزول فرمایا . ماں باپ عطا کئے تاکہ ہماری تربیت بحسن و خوبی انجام پا سکے . اور ہماری مجبوری و بےبسی میں نیک اساتذہ مہیا کئے تاکہ وہ ہماری صحیح تربیت کر سکیں اور اس کی شریعت کو صحیح معنوں میں سمجھ سکیں اور ہمارے روحانی باپ بن سکیں . ان کے علاوہ اور بهی اس کے ہم پر بے شمار و لاتعداد اور ان گنت انعامات ہیں جن کا بیان اور احاطہ محال ہے .

لہٰذا ہمیں اپنے تمام محسنوں کا بدلہ ان سے بھی زیادہ بہتر انداز میں پیش کرنے کی پوری کوشش کرنی چاہئے . چونکہ انسان کو اس کے مالک حقیقی نے عقل و شعور ، حکمت و دانائی ، عقل و تدبر سے نوازا ہے جس سے وہ کام لے کر
اپنے پروردگار کے احسانات کا شکر ادا کر سکتا ہے ، اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مرضیات کے مطابق زندگی گذار سکتا ہے .اپنے ماں باپ اور اساتذہ کی خدمت کر سکتا ہے . قوم کے اصلاحی و رفاہی کاموں میں حصہ لے سکتا ہے ، اپنے دوست و احباب اور رشتہ داروں کے ساتھ اچهے اخلاق سے پیش آسکتا ہے ، علمی ہتهیار سے لیس ہو کر دینی و علمی خدمات انجام دے سکتا ہے .جس سے ممکن ہے کہ ہمارا کردار اپنے مالک حقیقی سے اس کی احسان شناسی میں ان گهوڑوں کی مثال کی طرح بن جائے جن کو قرآن نے تاکیدی انداز میں بطور شہادت پیش کیا ہے اور ان کی فرمانبرداری و وفاداری کو اس کے لئے لمحہِ فکریہ بنایا ہے . فاعتبروا یا أولی الأبصار .

دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم تماموں کو صحیح فہم عطا فرمائے اور اپنے تمام محسنین و محسنات کے احسانات کو ان سے بھی زیادہ بہتر انداز میں ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے . آمین .

اظہارخیال کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here