قوم ناخدا کے ابھرتےناخدائی شاعر الحاحؔ شیروری کا مختصرًا تعارف

0
1981

ہم آپ کے سامنے ایک ایسی شخصیت کا تعارف کروانا چاہتے ہیں جنکو ناخدائی نظموں کی مسلسل سماعتوں نے ناخدائی شعر وشاعری پر ابھارا۔جس کے نتیجہ میں پے در پے کی جانے والی ناخدائی منظوم کلام کی کوششوں نے انھیں اپنے ناخدائی کلام کو منظر عام پر لانے میں کامیاب کر دیا۔

آپ کا نام الحاح،والد ماجد کا نام حسین ،لقب ہونگے اورتخلص انہی کے نام سے منسوب الحاحؔ ہے۔آپکی پیدائش ہندوستان کی ریاست کرناٹکا کے اڈپی ضلع کے تعلقہ کنداپور کے گاؤںشیرورکے غوثیہ محلہ میں یکم جون سن 1990عیسوی میں ہوئی۔

آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم اپنے ہی وطن عزیز کےکریا پراتامیکا گورنمنٹ ہائر پرائمری کنڑا اسکول۔غوثیہ محلہ،شیرورمیں پانچویں تک حاصل کی۔اس کے بعد دینی تعلیم کے حصول کے لئے اپنے ہی گاؤں کے مکتب مدرسہ دار السلام غوثیہ محلہ شیرور میں داخلہ لیکر چہارم مکتب تک تعلیم حاصل کی۔بعد ازاں عالمیت کی تعلیم کے لئے مدرسہ تنویر الاسلام مرڈیشور میں داخلہ لیکر ایک سالہ مکتب اور دو سالہ عالمیت کی تعلیم کےحصول کے بعد اپنےتعلیمی سلسلہ کوعربی زبان سے زیادہ لگاؤاور دلچسپی نہ ہونے کے باعث منقطع کر دیا۔

اس کے بعد آپ نے سن 2009 میں اپنے ذریعہ معاش کے لئے وجیاواڈا کا سفر کیاور وہاں پر تقریباً ایک سال ملازمت کے بعد دوبارہ اپنے وطن لوٹےاور کچھ مدت بعددوبارہ ملازمت کے ارادہ سے بینگلور کا سفر کیااور برسر روزگار وہاں کے ایک ہائپرمارکیٹ میں فی الحال تقریباً آٹھ سالوں سے ملازمت کررہے ہیں۔

آپ نےاوائلِ سن 2017 عیسوی میں اپنے ناخدائی شعروشاعری کا آغاز اپنے پہلے بیٹے کی پیدائش کے تقریباً سات آٹھ ماہ بعد ایک لوری لکھ کر کیاجو‘‘ اَشہد مُنا’’کے نام سے مشہورومعروف ہے۔ابتک آپ کی تقریباً چار پانچ ناخدائی نظمیں منظر عام پرآچکی ہیں۔

اللہ سے دعا ہے کہ وہ موصوف کے قلم میں مزید نکھار لائے، انکے ناخدائی کلام کو شرف قبولیت بخشےاور انکو قوم ناخدا کا مایہ ناز شاعر بنائے۔آمین۔

اظہارخیال کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here